Daily news کی طرف سے عالم اسلام کو عید مبارک۔
عید الفطر کی تاریخ؛
عید کا لفظ عود سے بنا ہے ، جس کا معنی ہے " لوٹنا عید ہر سال ہوتی ہے اور اس کے لوٹ کے آنے کی خوائش کی جاتی ہے ۔
فطر کا معنی ہے : روزہ توڑنا یاختم کرنا “ ۔ عیدالفطر کے روز روزوں کا سلسلہ ختم ہوتا ہے اس کا روز اللہ تعالی بندوں کو روزہ اور رمضان کی عبادت کا ثواب عطا فرماتے ہیں ، لہذا اس دن کو عید الفطر “ قرار دیا گیا _
ہجرت مدینہ سے پہلے یثرب کے لوگ دوعیدیں مناتے تھے ، جن میں وہ لہو ولعب میں مشغول ہوتے اور راہ روی کے مرتکب ہوتے ، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمانہ جاہلیت کی دو غلط رسوم پر مشتمل عیدوں کی جگہ " عيد الفطر اور عیدالا ضحی ‘ منانے اور ان دونوں عیدوں میں شرع کی حدود میں رہ کر خوشی منانے ، اچھا لباس پہنے ، اور بے راہ روی کی جگہ عبادت ، صدقہ اور قربانی کا حکم دیا ۔
صدقہ فطر ؛
عید الفطر کے روز صادق کے وقت ہر ایسے مسلمان پر جو آزاد ھو - اور ضرورت اصليه ( یعنی کہ مکان ، سواری ، بستر ، برتن ، اور اوزار وغیرہ ) کے علاوہ ، نصاب ( مثلا ساڑھے 52 تولہ چاندی ، یا اس کی قیمت ) کا مالک بھی ھو- پرفطرانہ ادا کرنا واجب ہو جاتا ہے ۔
صدقہ فطر پیشگی رمضان المبارک میں ادا کرنا بھی سنت صحابہ سے ثابت ہے_ اس طرح رمضان المبارک کی برکت سے ثواب ستر گناه ز ا ئدملے گا۔۔
فطرانہ کی مقدار ؛
فطرانہ کی مقدار 4 سیر اور ساڑھے 6 چھٹا نک کھجور یا جو یا کشمش یا پھر اس کی قیمت ہے_ یا دو سیر اور سوا 3 چھٹانک گندم یا اس کی قیمت ہے _
صاحب نصاب مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ نابالغ بچوں کا فطرانہ بھی ادا کریں فطرانہ کا مصرف بھی وہی ھے جو زکوة کا ہوتاھے _ اس کا بہترین مصرف" دینی مدارس کے طلبہ ہیں -- اور وہ لوگ ہیں جو عید الفطر کی تیاری مثلا" لباس اور خوراک کیلئے ضرورت مند ھوں _
عیدالفطر کی سنتیں اور احکام ؛
- نماز عید الفطر سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا (مسلم )
- ۔ غسل کرنا ۔۔ (بیہقی)
- اچھا لباس پہننا (بیہقی)
- ۔ خوشبولگاتا ۔۔ (حاکم )
- نمازِ عید الفطر سے پہلے طاق کھجوریں کھانا۔(بخآری)
- نماز عید الفطر کے لئے عید گاہ جاتا ۔ ( بخاری)
- عید گاہ پیدل جانا ۔ (ترمزی)
- اپنے عزیز واقارب کے ساتھ عید گاہ جانا۔۔ (ابن خزیمہ)
- ۔ ایک راستے جانااور دوسرےراستے سےواپس آنا (ترمزی)
- گھرسے عید گاہ جانے تک تکبیرات کہنا ۔ (بیہقی)
- تکبیرات : الله كبر الله أكبر لا اله الا الله والله اكبر
- الله اكبر ولله الحمد۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں