"ارطغرل" ڈرامے کے پروڈیوسر کا پاکستانی فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کا اظہار
ترکش سیریز "ارطغرل" کے پروڈیوسر محمد بوزدگ نے پاکستانی فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کردیا۔
ارطغرل ڈرامہ جو کہ پاکستان میں خاص مقبول ھو چکا ھے اور اس کا پروڈیوسر پاکستان کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے کےاقدامات کرنے کو تیار ھیں۔
مہمت بوزدگ ، جو ڈرامے کے اسکرین رائٹر بھی ہیں ۔ اناڈولو نامی ایجنسی کو بتایا کہ مسلمانوں کو نہ صرف سیاست اور تجارت میں ہی نہیں بلکہ ثقافت اور فنون
لطیفہ میں بھی مل کر کام کرنے کی ضرورت ھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ'مجھے حیرت ھے کہ ترکی اور پاکستان نے آج تک اس طرح کا کوئی تعاون نہیں کیا حالانکہ ھم ایک دوسرے کو برادر ممالک کہتے ہیں ۔
اور ھم نے ثقافت اور فنون کے شعبے میں کبھی کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں٫ تو پھر دوستی کہاں ھے؟
بوز داگ نے مزید کہا کہ یہاں پر مشترکہ منصوبے ھونے چاہئیں جدھر پروڈیوسر اور اداکار اکٹھے کام
کر سکیں ۔
اگرچہ دونوں ممالک میں سے کسی کو پریشانی ھو تو دونوں ممالک متحرک ھوجاتے ہیں۔۔ لیکن ہمیں اچھےدنوں میں بھی مل کرکام کرنا چاہئے اور نہ صرف سنیما بلکہ کھانا 'میوزیم' اور تاریخ کے میدان میں بھی اشتراک کی ضرورت ھے۔
اور یہ کہ"ہمیں اپنے اپنےتجربات ایک دوسرے کے ساتھ شئیر کرنے چاہئیں ۔
بوز داگ نے مزید کہا کہ انہیں توقع تھی کہ سیریز پاکستان میں توجہ مبذول کروائے گی ۔ لیکن انھوں نے یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ اتنے تھوڑے عرصے میں ایسا ھوگا_ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ یہ شو خاص طور پر پاکستان میں مقبول ھوا ۔
انہوں نےیہ بھی کہا کہ اگر ترکی اور پاکستان کی الگ الگ سرحدیں ہیں تو روحیں ایک ہی قوم کی ھوں گی۔
ارطغرل ڈرامہ جو کہ پاکستان میں خاص مقبول ھو چکا ھے اور اس کا پروڈیوسر پاکستان کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے کےاقدامات کرنے کو تیار ھیں۔
مہمت بوزدگ ، جو ڈرامے کے اسکرین رائٹر بھی ہیں ۔ اناڈولو نامی ایجنسی کو بتایا کہ مسلمانوں کو نہ صرف سیاست اور تجارت میں ہی نہیں بلکہ ثقافت اور فنون
لطیفہ میں بھی مل کر کام کرنے کی ضرورت ھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ'مجھے حیرت ھے کہ ترکی اور پاکستان نے آج تک اس طرح کا کوئی تعاون نہیں کیا حالانکہ ھم ایک دوسرے کو برادر ممالک کہتے ہیں ۔
اور ھم نے ثقافت اور فنون کے شعبے میں کبھی کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں٫ تو پھر دوستی کہاں ھے؟
بوز داگ نے مزید کہا کہ یہاں پر مشترکہ منصوبے ھونے چاہئیں جدھر پروڈیوسر اور اداکار اکٹھے کام
کر سکیں ۔
اگرچہ دونوں ممالک میں سے کسی کو پریشانی ھو تو دونوں ممالک متحرک ھوجاتے ہیں۔۔ لیکن ہمیں اچھےدنوں میں بھی مل کرکام کرنا چاہئے اور نہ صرف سنیما بلکہ کھانا 'میوزیم' اور تاریخ کے میدان میں بھی اشتراک کی ضرورت ھے۔
اور یہ کہ"ہمیں اپنے اپنےتجربات ایک دوسرے کے ساتھ شئیر کرنے چاہئیں ۔
بوز داگ نے مزید کہا کہ انہیں توقع تھی کہ سیریز پاکستان میں توجہ مبذول کروائے گی ۔ لیکن انھوں نے یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ اتنے تھوڑے عرصے میں ایسا ھوگا_ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ یہ شو خاص طور پر پاکستان میں مقبول ھوا ۔
انہوں نےیہ بھی کہا کہ اگر ترکی اور پاکستان کی الگ الگ سرحدیں ہیں تو روحیں ایک ہی قوم کی ھوں گی۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں